World

6/recent/ticker-posts

شفاف الیکشن اور حقیقی تبدیلی؟

سپریم کورٹ کے واضح فیصلے کے باوجود سینیٹ میں بار بارعام انتخابات کے التوا کی قرار داد کو منظور کرنا افسوس کا مقام ہے۔ محسوس یہ ہوتا ہے کہ کچھ عناصر پاکستان میں جمہوری عمل کو پروان چڑھتا نہیں دیکھ سکتے اس لیے وہ ان مذموم حرکات سے باز نہیں آ رہے۔ سوال یہ ہے کہ اگر ترکی میں خوفناک زلزلے کے باوجود الیکشن کا پر امن انعقاد ہو سکتا ہے تو پاکستان میں کیوں نہیں ہو سکتا۔ الیکشن سے فرار کی راہیں تلاش کرنے والے درحقیت عوام کا سامنا کرنے سے ڈرتے ہیں۔ بر وقت انتخابات سے ملک میں جمہوریت کو تقویت ملے گی اور منتخب حکومت عوام کو درپیش مسائل کے حل کے لئے اپنے ایجنڈے کے مطابق کام کر سکے گی۔ انتخابات کے التوا کی کوششیں درحقیقت توہین عدالت اور ملک و جمہوریت کے خلاف سازش ہے۔ ان حالات میں الیکشن کمیشن شفاف و غیرجانبدار انتخابات کیلئے تمام جماعتوں کو سیاست وانتخابی مہم چلانے کے برابر مواقع دینے کو یقینی بنانے کیلئے اقدامات کرے۔ الیکشن میں تاخیر کی باتوں سے غیر جمہوری قوتیں مستحکم ہوں گی۔ بدقسمتی سے یہ دکھائی دے رہا ہے کہ ایک مخصوص جماعت کے لئے اقتدار کی راہ ہموار کی جا ر ہے۔

شفاف اور منصفانہ انتخابات کے لئے ضروری ہے کہ الیکشن کمیشن اپنی آئینی و قانونی ذمہ داریہ ادا کرے۔ جب تک ملک میں منتخب حکومت برسر اقتدار نہیں آئے گی اس وقت تک اضطراب اور افراتفری کی صورتحال پر قابو نہیں پایا جا سکتا، مگر اس کے لئے ضروری ہے کہ الیکشن کمیشن صاف شفاف انتخابی عمل کو یقینی بنائے۔ انشااللہ آٹھ فروری، قوم کے حقیقی نمائندوں کی کامیابی کا دن ہو گا۔ قوم نے سب کو آزما لیا، کسی نے روٹی کپڑا اور مکان کے نام پر بے وقوف بنایا، کسی نے پاکستان کے عوام کو ایشین ٹائیگر بنانے کا خواب دکھایا اور کسی نے ریاست مدینہ کا نعرہ لگا کر قوم کو دھوکہ دیا، سب کی حقیقت اب آشکار ہو چکی ہے۔ ملک و قوم آج جن مسائل کی زد میں ہیں جن میں مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف کا برابر کا حصہ ہے۔ تینوں نے بر سر اقتدار آکر آئی ایم ایف غلامی کو قبول اور ظالمانہ ٹیکس لگا کر مہنگائی میں اضافہ کیا۔ قو م کے پاس ان لوگوں سے نجات حاصل کرنے کا اب بہترین موقع ہے۔ دیانتدار، باکردار اور صاف ستھری قیادت ہی وطن عزیز کو ترقی کی شاہراہ پر ڈال سکتی ہے۔ 

ماضی میں بھی مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی باریاں لے کر اقتدار حاصل کرتی رہیں۔پھر پی ٹی آئی، پی ڈی ایم کے بعد اب نگراں حکومت نے عوام کے جذبات کو بری طرح مجروع کیا ہے۔ گزشتہ ادوار میں کوئی ایک وعدہ بھی ایسا نہیں ہے جس کو انھوں نے پورا کیا ہو۔ ماضی میں بر سراقتدار آنے والی جماعتوں نے عوام کا معیار زندگی بہتر نہیں ہونے دیا جس کی وجہ سے پریشان حال عوام ان پارٹیوں سے مایوس ہو چکے ہیں اور پاکستان کیلئے کسی مسیحا کے منتظر ہیں۔ اب پاکستانی قوم ملک میں حقیقی تبدیلی چاہتی ہے۔ ایک ایسی تبدیلی جس میں ملک کے ہر شہری کو عزت کے ساتھ روزگار ملے۔ تعلیم، صحت اور بنیادی سہولتیں ان کوحاصل ہوں۔ ہر فرد کو انصاف ملے۔ کوئی طاقتور کسی کمزور کا حق غصب نہ کر سکے۔ ایسی حقیقی تبدیلی جواب جماعت اسلامی ہی لاسکتی ہے اس نے کراچی، گوادر، خیبر پختونخواہ، پنجاب سمیت ملک بھر میں ہمیشہ مشکل وقت میں ڈیلیور کیا ہے۔ ہمارے ہاں جب تک اسمبلیوں کو کرپٹ افراد سے پاک نہیں کر لیا جاتا اس وقت تک حالات بہتر نہیں ہو سکتے۔

پوری قوم گزشتہ حکومتوں کی غلط معاشی پالیسیوں کا خمیازہ اب تک بھگت رہی ہے۔ طرفا تماشا یہ ہے کہ بجلی کی فی یونٹ قیمت اب 56 روپے تک پہنچ چکی ہے جبکہ قوم کو اسمیں مزید اضافے کی نوید سنائی جا رہی ہے۔ بجلی فی یونٹ 5 روپے 62 پیسے مذید مہنگی ہونے کا امکان ہے جس کی منظوری کی صورت میں صارفین پر 49 ارب سے زائد کا بوجھ پڑے گا۔ ایک طرف حکومت پٹرول کی قیمت میں کمی کرتی ہے تو دوسری جانب کسی اور چیز کی قیمت میں اضافہ کر کے عوام کی خوشی کو غارت کر دیا جاتا ہے۔ لگتا ہے کہ ہمارے حکمرانوں نے عوام کو ریلیف نہ دینے کا حلف اٹھا رکھا ہے۔ ہماری اشرافیہ نے بیرونی قرضوں کا 90 فیصد خود استعمال کیا ہے اس کا نتیجہ یہ ہے کہ ہر پاکستانی ڈھائی لاکھ کا مقروض ہے۔ ستم ظریفی یہ ہے کہ غریب کیلئے ہسپتالوں میں علاج نہیں ہے تعلیمی اداروں کے دروازے غریب کے بچے کیلئے بند ہیں، ملک پراس وقت 80 ہزار ارب کا قرضہ ہے۔ 

پاکستانی عوام انشا ء اللہ ووٹ کی طاقت سے اہل ودیانتدار لوگوں کو کامیاب کر کے ملک و اپنی نسلوں کے مستقبل کو محفوظ بنائیں گے۔ آئندہ عام انتخابات کے بعد آنے والی حکومت کوملک و قوم کی ترقی و خوشحالی کے لئے مالی بدعنوانی، ٹیکس چوری، حوالہ ہندی، اسمگلنگ میں ملوث افراد کا جڑ سے خاتمہ کرنا ہو گا۔ بجلی، گیس، پٹرولیم مصنوعات، چینی، آٹا سب کچھ عوام کی پہنچ سے باہر ہو چکا ہے۔ قرضہ ہڑپ کرنے والوں اور کرپٹ افراد کی جائدادیں نیلام کر کے قومی خزانہ میں جمع کرائی جانی چاہئیں۔ 76 برسوں سے ملک میں تجربات کئے جا رہے ہیں۔ 13 جماعتوں کے اتحاد پی ڈی ایم نے بھی اپنے سولہ ماہ کے دوران بدترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ اس وقت نوجوان رشوت اور سفارش کے بغیر نوکری نہیں حاصل کر سکتے۔ نوجوانوں کو ملازمت اور روزگار الاؤنس دیا جانا چاہیے۔ اگر دنیا کے کئی ممالک یہ سہولتیں دے سکتے ہیں تو پاکستان میں کیوں نہیں ہو سکتا؟ خوشحال مستقبل کیلئے سیاسی و معاشی استحکام ناگزیر ہو چکا ہے۔

محمد فاروق چوہان

بشکریہ روزنامہ جنگ

Post a Comment

0 Comments