World

6/recent/ticker-posts

ترکوں کا پاکستان سے لگاؤ

ترکیہ پاکستان کا ایک ایسا برادر اور دوست ملک ہے جس کی دنیا میں کوئی مثال نہیں ملتی۔ پاکستان جب بھی کبھی کسی مصیبت، مشکل، تکلیف یا آفت میں گھرا، سب سے پہلے ترک ہی پاکستان کی مدد کو دوڑتے ہیں۔ یہ 2005 ء کا زلزلہ ہو یا 2010 کا سیلاب، اس وقت بھی سب سے پہلے ترکوں ہی نے پاکستان پہنچ کر زلزلہ زدگان اور سیلاب زدگان کی جس طرح دل کھول کر مدد کی، وہ ہم سب کے سامنے ہے۔ اس بار بھی جیسے ہی پاکستان سے سیلاب کی خبریں موصول ہونا شروع ہوئیں تو صدر رجب طیب ایردوان نے پاکستان کے وزیر اعظم میاں محمد شہباز شریف کو ٹیلی فون کر کے اس آفت میں اپنے اور ترک عوام کی جانب سے ہر ممکنہ امداد فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی ۔ صدر ایردوان کے رابطے کے فوراً بعد ترکیہ کے وزیر ماحولیات، شہری آباد کاری اور تبدیلیٔ موسم، وزیر داخلہ، چیئرمین ترک ڈیزاسٹر اینڈ ایمرجنسی مینجمنٹ، ترک کم لاگت ہاؤسنگ ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل کے علاوہ ترکیہ کے مختلف امدادی اور سماجی این جی اوز کے نمائندے بھی پاکستان پہنچ گئے اور سب سے پہلے انہوں نے پاکستان کے وزیراعظم کو صدر رجب طیب ایردوان کا پیغام پہنچایا ۔ 

ترک وفد نے صدرایردوان کی ہدایات کے مطابق پاکستان میں سیلاب کی تباہ کاریوں کا جائزہ لیا تاکہ اس کے نتیجے میں پاکستان کے سیلاب سے متاثرہ افراد کی ٹھوس بنیادوں پر مدد کی جاسکے۔ ترک عوام ترکیہ کی 90 ہزار مساجد میں نماز جمعہ کے موقع پر پاکستان کے سیلاب زدگان کیلئے دعا کریںگے جب کہ صدر ایردوان نے ترک محکمۂ مذہبی امور کو پاکستان کے لئے فوری طور پر تمام مساجد میں امدادی مہم شروع کرنے کی ہدایات بھی جاری کی ہیں اور پورے ترکیہ میں پاکستان کے لئے امداد جمع کرنے کا سلسلہ شروع ہو چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنا کام جاری رکھیں گے اور جس طرح ہم نے اس سے قبل پاکستان، انڈونیشیا، سری لنکا اور البانیہ میں اپنے بھائیوں کو ضروری سازوسامان کی مدد فراہم کر نے کیساتھ ساتھ ان کیلئے مستقل طور پر رہائش کا بھی بندوبست کیا، اسی طرح ایک بار پھر ہم اپنے پاکستانی بھائیوں کو اس مصیبت اور آفت کے وقت تنہا چھوڑنا نہیں چاہتے اور ان متاثرین کے لئے مستقل بنیادوں پر مکانات تعمیر کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

صدر ایردوان کی ہدایت پر ترک وزراء نے بدین ریجنل کمانڈ میں پاکستان میں سیلاب کی تباہ کاریوں سے متاثرہ علاقوں کا معائنہ کرنے کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اپنی تاریخ کی سب سے بڑی سیلاب کی تباہی کی وجہ سے مشکل دور سے گزر رہا ہے اور ہم نے اپنے اس دورے کے دوران سیلاب کی تباہ کاریوں کا مشاہدہ خود اپنی آنکھوں سے کیا ہے۔ سیلاب سے ہمارے لاکھوں پاکستانی بھائی متاثر ہوئے اور ہزاروں کی تعداد میں جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے، حالانکہ پاکستان کا شمار ان ممالک میں ہوتا ہے جہاں فضائی آلودگی صفر ہے لیکن بدقسمتی سے مختلف ممالک کی جانب سے جس طریقے سے فضائی آلودگی پیدا کی جا رہی ہے اس سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ملک پاکستان ہے۔ انہوں نے کہا کہ کتنے ہی افسوس کی بات ہے کہ پاکستان دوسرے ممالک کی جانب سے پیدا کردہ آفت کا شکار بنا ہے اور یہاں پر 700-600 ملی میٹربارش ہوئی جس نے سیلاب کا روپ اختیار کر لیا اور اس سیلاب کی تباہی اتنی زیادہ ہے کہ ابھی تک اس کے نقصان ہی کا صحیح معنوں میں تعین نہیں کیا جاسکا۔ 

گاؤں کے گاؤں صفحۂ ہستی سے مٹ چکے ہیں اور لوگ کھلے آسمان تلے سیلابی پانی اُترنے کے منتظر ہیں۔ اس وقت لوگوں کی رہائش اور خوراک کی ضروریات کو پورا کرنا ہماری اولین ترجیح ہے اور اس لئے ترکیہ سے بڑی تعداد میں مسلسل کارگو طیارے اور ’’گڈنیس ٹرین‘‘ پاکستان پہنچ رہے ہیں تاکہ پاکستانی بھائیوں کی فوری ضروریات کو پورا کیا جاسکے۔ یقیناً لاکھوں کی تعداد میں مکانات کو نقصان پہنچا ہے اور ان کے لئے ہم نے سب سے پہلے خیمہ بستیاں قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس کے بعد مستقل بنیادوں پر رہائشی ضروریات کو پورا کرنے کا عزم رکھتے ہیں اور اس سلسلے میں ترکیہ تمام ضروری اقدامات کو عملی جامہ پہنانے کیلئے مدد جاری رکھے گا۔ پاکستان میں 2005 اور 2010 میں آنے والے زلزلوں اور سیلاب سے بڑی تعداد میں ہمارے پاکستانی بھائی اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے اور اس وقت بھی ترکیہ نے اپنے پاکستانی بھائیوں کی مدد کی تھی اور تمام ممکنہ تعاون فراہم کیا تھا۔ آج بھی جمہوریہ ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوان کی ہدایات پر عمل درآمد کرتے ہوئے اپنے پاکستانی بھائیوں کے زخموں کومندمل کرنےکے خواہاں ہیں اور ان کے لئے مدد کا ہاتھ بڑھا رہے ہیں۔

ترکی کے وزیر داخلہ سیلمان سوئیلو نے کہا ہے کہ ہمیں پاکستان کو امداد پہنچانے میں تیزی اور سرعت سے کام لینے کی ضرورت ہے۔ پاکستان میں سیلاب سے ہزار سے زائد افراد جاںبحق ہو چکے ہیں اور بہت بڑے رقبے پر زرعی اراضی کو نقصان پہنچا ہے جبکہ لاکھوں افراد بے گھر ہو چکے ہیں اور بلوچستان اور سندھ میں بڑے پیمانے پر انفراسٹرکچر تباہ ہو چکا ہے جبکہ پنجاب اور خیبرپختونخوا کے کچھ حصے بھی متاثر ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خیمے، خوراک، ادویات اور حفظان صحت سے متعلق سامان اور کشتیاں جیسے ضروری سازو سامان کو کارگو طیاروں اور ٹرین کے ذریعے مختلف علاقوں کو پہنچا دیا گیا ہے اور مزید سازو سامان بتدریج کارگو طیاروں اور ٹرین کے ذریعے روانہ کیا جاتا  رہے گا۔ اس وقت تک ترکیہ نے دس ہزارخیمے روانہ کئے جس سے متاثرہ علاقوں میں خیمہ بستیاں قائم کی جا رہی ہیں۔

ڈاکٹر فر قان حمید

بشکریہ روزنامہ جنگ

Post a Comment

0 Comments