افغانستان سے غیر ملکی فوجیوں کے انخلا کے ساتھ ہی دو عشروں سے جاری امریکی تاریخ کی طویل ترین جنگ کے اثرات کا شمار ممکن نہیں، انسانی ہلاکتوں اور معاشی لاگتوں کے اعدادوشمار توممکن ہے لیکن اس کے دیگرنقصانات کا شمارکیسے ہو۔ اکتوبر 2001 سے اپریل 2021 تک ان 20 برس کے دوران جنگ میں دو لاکھ 41 ہزار افراد ہلاک ہوئے، جن میں 71 ہزار 344 شہری، دو ہزار 442 امریکی فوجی، 78 ہزار 314 افغان سیکیورٹی اہلکار اور 84 ہزار 191 عسکریت پسندوں کی ہلاکتیں شامل ہیں۔ پاکستان میں مجموعی ہلاکتوں کی تعداد 67 ہزار ہے۔جنگ پر اب تک امریکہ کے 3581 کھرب روپے (22 کھرب 60 ارب ڈالرز) خرچ ہوئے ہیں۔ امریکہ کی براؤن یونیورسٹی کے ”کاسٹ آف وار پروجیکٹ“ کے مطابق، اخراجات میں افغانستان اور پاکستان میں ہونے والے آپریشنز بھی شامل ہیں۔ ان میں پینٹاگون کے بجٹ میں 443 ارب ڈالرز کا اضافہ، سابق فوجیوں کی دیکھ بھال کے لیے 296 ارب ڈالرز، جنوبی ایشیائی ممالک میں فوجی تعیناتیوں کے لیے 530 ارب ڈالر، قرض اور بیرون ملک ہنگامی فنڈز کی مد میں خرچ کیے جانے والے 59 ارب ڈالر بھی شامل ہیں۔
امریکی محکمہ دفاع پینٹاگان کے مطابق صدر جو بائیڈن کے انخلا کے فیصلے کے بعد سے سی 130 مال بردار طیاروں کی 984 پروازوں کے ذریعے فوجی سازوسامان افغانستان سے باہر منتقل کیا جا چکا ہے۔ ان میں سے 17074 فوجی آلات ٹھکانے لگانے کے لیے ڈیفنس لاجیسٹکس ایجنسی کے حوالے کیے گئے ہیں۔ امریکا نے اپنے زیر استعمال سات فوجی اڈوں کو افغان وزارت دفاع کے حوالے کر دیا ہے۔ یکم مئی کو افغانستان میں امریکا کے ڈھائی سے ساڑھے تین ہزارفوجی اور نیٹو کے قریباً سات ہزار فوجی موجود تھے۔ امریکی فوجیوں نے بگرام کے ہوائی اڈے اور دوسرے مقامات پر بہت سے فوجی سازو سامان اور آلات کو ناکارہ کر کے پھینک دیا۔ اکتوبر 2001 میں امریکہ نے طالبان کو بے دخل کرنے کے لیے افغانستان پر حملہ کیا۔ امریکی محکمہ دفاع کے مطابق افغانستان میں (اکتوبر 2001 سے ستمبر 2019 تک) مجموعی فوجی اخراجات 778 بلین ڈالر تھے۔ ستائیس لاکھ افغان مہاجرین ایران، پاکستان اور یورپ میں آئے جب کہ چالیس لاکھ ملک کے اندر ہی در بدر ہوئے۔
0 Comments