World

6/recent/ticker-posts

ٹرمپ کی تنقید کا نشانہ بننے والی مسلم خواتین دوبارہ رکن کانگریس منتخب

امریکا میں کانگریس کے انتخابات میں 2018 میں منتخب ہونے والی دو مسلمان خواتین راشدہ طلیب اور الہان عمر ری پبلکن پارٹی کی حریف اُمیدواروں کو بھاری مارجن سے شکست دے کر ایک مرتبہ پھر منتخب ہو گئیں۔ خبرایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق راشدہ طلیب اور الہان عمر کے علاوہ ان کے ہمنوا ڈیمو کریٹک پارٹی کی مزید دو خواتین الیگزینڈریا اوکاسیو کوریٹز اور ایانا پیریسلے بھی کامیاب ہو گئی ہیں۔ راشدہ طلیب نے مشی گن سے جبکہ الہان عمر نے میسو چیوسیٹس سے کامیابی حاصل کی۔ حکمران جماعت ری پبلکن اُمیدواروں کو شکست دینے والے دیگر دو خواتین میں الیگزینڈریا اوکاسیو کوریٹز اور ایانا پیریسلے نے بالترتیب نیویارک اور میسوچیوسیٹس سے میدان مارا۔

الہان عمر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ‘ہمارے بہنوں کا اتحاد مضبوط ہے’۔ خیال رہے کہ اس گروپ کو ‘دی اسکواڈ’ کا نام بھی دیا گیا تھا جو حکومت کے لیے چینلج کا باعث ہیں اور یہ خواتین ٹرمپ کی تنقید کا بھرپور مقابلہ کرتی رہی ہیں۔ یاد رہے کہ راشدہ طلیب اور الہان عمر 2018 میں کانگریس کی ارکان منتخب ہوئی تھیں اور دونوں امریکی تاریخ میں کانگریس کی رکن بننے والی پہلی مسلمان خواتین بن گئی تھیں۔  راشدہ طلیب کانگریس میں منتخب ہونے والی پہلی فلسطینی نژاد خاتون ہیں جبکہ الحان عمر بچپن میں صومالیہ سے پناہ گزین کے طور پر امریکا آئی تھیں اور وہ کانگریس میں پہلی سیاہ فام مسلمان خاتون ہیں۔ الیگزینڈریا اوکاسیو-کورٹیز نیویارک میں پیدا ہوئیں تھیں ان کا تعلق پورٹو ریکو سے ہے اور آیانا پریسلی کانگریس میں منتخب ہونے والی پہلی افریقی نژاد امریکی خاتون ہیں۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے چاروں خواتین کو شدید تنقید کا سامنا رہا اور گزشتہ برس اپنے بیان میں انہوں نے کہا تھا کہ ’ یہ خواتین دراصل ان ممالک سے تعلق رکھتی ہیں جہاں کی حکومتیں مکمل طور پر نااہل اور تباہی کا شکار ہیں اور دنیا بھر میں سب سے زیادہ کرپٹ ہیں‘۔ انہوں نے کہا تھا کہ’ یہ خواتین بہت چالاکی سے امریکا کے عوام جو کرہ ارض پر سب سے عظیم اور طاقتور قوم ہیں انہیں بتارہی ہیں کہ ہماری حکومت کو کیسے چلانا ہے‘۔ امریکی صدر نے کہا تھا کہ ’ یہ خواتین جہاں سے آئی ہیں وہاں واپس کیوں نہیں چلی جاتیں اور ان مکمل طور پر تباہ حال اور جرائم سے متاثرہ علاقوں کو ٹھیک کرنے میں مدد کریں اور پھر واپس آکر ہمیں بتائیں کہ یہ کیسے کیا جاتا ہے‘۔

بشکریہ ڈان نیوز
 

Post a Comment

0 Comments