World

6/recent/ticker-posts

فرانس معافی مانگے

پیغمبر آخرالزماں صلی ﷲ علیہ وسلم کی شان اقدس میں گستاخی پر مبنی توہین آمیز خاکوں کی اشاعت اور فرانسیسی صدر عمانویل میکرون کی جانب سے ان کی حمایت کے خلاف دنیا بھر کے مسلمانوں میں شدید غم وغصے کے اظہار، اسلامی ملکوں میں عوامی سطح پرفرانس سے سفارتی تعلقات ختم کرنے کے مطالبے اور فرانسیسی مصنوعات کے بائیکاٹ کی مہم چلی۔ اس پر فرانسیسی حکومت کے ہوش ٹھکانے آرہے ہیں اور وہ اسلامی دنیا کے ساتھ تنائو میں کمی لانے کےلئے متحرک ہو گئی ہے۔ فرانسیسی صدر نے اپنے وزیرخارجہ کو مصر بھیجا ہے جہاں وہ اس معاملے پر مصری حکومت اور جامعہ الازہر کے مفتی اعظم احمد الخطیب سے ملاقاتیں کر رہے ہیں۔ پیرس میں جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق فرانسیسی وزیر خارجہ کے دورے کا مقصد فرانسیسی صدر کی ہدایت کے تحت مسلم دنیا میں پائے جانے والے اشتعال میں کمی لانا ہے۔ 

صدر میکرون کویہ احساس کافی تاخیر سے اس وقت ہوا جب فرانس کے معاشی مفادات پر ضرب پڑنے لگی۔ مصر کی حکومت کو اس معاملے میں تنہا کوئی فیصلہ کرنے کی بجائے تمام اسلامی ممالک، خصوصاً پاکستان ترکی اور انڈونیشیا کو اعتماد میں لینا چاہئے اور اسلامی حکومتوں کو محض سفارتی یا تجارتی تعلقات تک محدود رہنے کی بجائے کھل کر صدر میکرون سے اپنے بیان پر پوری فرانسیسی قوم کی طرف سے معافی مانگنے کے علاوہ توہین رسالتؐ کو قابل تعزیز جرم قرار دینے اور اسلاموفوبیا کے پراپیگنڈہ پر پابندی کےلئے قانون بنانے کا مطالبہ بھی کرنا چاہئے۔ مغرب کی مادیت پرست دنیا کو احساس دلانے کا یہ مناسب موقع ہے کہ خاتم النبین حضرت محمد صلی ﷲ علیہ وسلم اور ناموس رسالت کے لئے دنیا بھر کے مسلمانوں کے قلوب و اذہان میں عقیدت و احترام کے کتنے گہرے جذبات ہیں۔ وہ اپنا سب کچھ قربان کر سکتے ہیں لیکن یہ گوارا نہیں کر سکتے کہ ان کے نبی ؐکی شان میں کوئی گستاخی کرے۔

بشکریہ روزنامہ جنگ

Post a Comment

0 Comments